.

روزانہ ایک کپ کافی پینے سے اچانک گردوں کے فیل ہونے کے خطرے کو ٹالا جا سکتا ہے۔



کافی ہر جگہ ، ہر شہر اور ہر ملک میں موجود ہے کیونکہ دنیا کا سب سے مشہور ہاٹ ڈرنک ہے، اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ لوگ اسے اتنا پسند کیوں کرتے ہیں۔ کافی 1000 سال سے زیادہ عرصے سے استعمال ہو رہی ہے اور دنیا بھر کی بہت سی ثقافتوں میں ایک محرک کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے۔

روزانہ ایک کپ کافی پینے سے گردوں میں اکیوٹ کِڈنی انجری  کا خطرہ ٹالا جاسکتا ہے جس میں اکثر گردے اچانک فیل ہو جاتے ہیں۔سائنسدانوں کے مطابق کافی دماغی پستی اور ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے امراض میں پہلے ہی مفید ثابت ہوچکی ہے تاہم مزید تحقیق کے بعد اب معلوم ہوا ہے کہ ایک کپ روزانہ کافی پینے سے اکیوٹ کِڈنی انجری کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ اگر کافی کے دو سے تین کپ روزانہ پیے جائیں تو یہ خطرہ  23 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔medical language میں جب ’چند گھنٹوں یا چند دنوں میں گردے تیزی سے ناکارہ ہونے لگیں اور گردوں کا شدید ترین نقصان ہوجائے تو اس نوعیت کو اکیوٹ کڈنی انجری کہا جاتا ہے۔ اس انجری کے بعد زہریلے مرکبات بدن میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے کئی طرح کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔سائنسدان کافی تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک کپ کافی پینے کے عادت گردے کی محافظ ثابت ہوتی ہے اور اے کے آئی کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ دو سے تین کپ کا فائدہ بڑھ کر 22 سے 23 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔تاہم اس بات پر مزید تحقیق ہو رہی ہے کیا کیفین ہی اس کی وجہ ہے یا کافی میں موجود کوئی اور جزو اس کی وجہ ہے ۔

اگر آپ کو ہماری یہ پوسٹ پسند آئے تو اسے شئیر لازمی کریں ۔ شکریہ

No comments:
Write $type={blogger}

Recommended Posts × +