.

کیا آپ زندگی کی 40 بہاریں دیکھ چکے ہیں؟ تو اب ہو جائیں ہو شیار اور اپنی خوراک میں کیجیے ڈھیر ساری احتیاط۔

 


ہر انسان کی  زندگی  میں ایک ایسا موڑ آتا ہے، جب وہ خود کو اُتنا طاقت ور محسوس نہیں کرتا جیسا وہ کبھی ہوا کرتا تھا، جی ہاں جب جوانی ڈھل جائے تو انسان کی جسمانی قوت میں کمی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔  طبی ماہرین کا کہنا ہے 40 سال گزارنے کے بعد کسی بھی انسان کی صحت پہلے جیسی نہیں رہتی،40 برس کے بعد انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے نیند میں کمی اور جسم پر مختلف بیماریوں کا حملہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

تاہم اس حالت میں جو چیز سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، وہ آپ کی غذا ہے، کیوں کہ بڑھاپے کی جانب مائل جسم کا میٹابولزم  کانظام سست ہونا شروع ہو جاتا ہے لہذاخود کو صحت مند رکھنے کے لئے آپ کو غذائی ضروریات کی تکمیل میں احتیاط برتنا لازمی ہے۔ جوانی کے ایام میں انسان کا ہاضمے کا نظام بہت اچھا ہوتا ہے  جس کی وجہ سے مسالے دار اور بھاری غذائیں بھی آسانی سے ہضم ہو جاتی ہیں لیکن ان عادات کو اگر 40 سال کی عمر کے بعد بھی برقرار رکھا جائے تو آپ کے لئے طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔  طبی ماہرین کے مطابق 40 سال  کے بعد صحت برقرار رکھنے کے لیے  کچھ غذاوں کو ترک کر دینا چاہیے۔یہاں ہم آپکی آگاہی کے لیے  چند ایسی  غذاوں کا ذکر کریں گے  جن سے آپکو فائدہ ہو سکتا ہے۔

مصنوعی مٹھاس

جدید ریسرچ نے چینی کو سفید زہر قرار دیا ہے۔  وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں میں کچھ آگاہی تو آئی ہے لیکن اب  انہوں نے چینی کے طبی نقصانات سے بچنے کے لئے مصنوعی مٹھاس کا رخ کر لیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مصنوعی  مٹھاس بھی 40 سال سے زائد عمر کے افراد کے لئے ٹھیک نہیں بلکہ مضر صحت ہے۔ مصنوعی مٹھاس کھانے سے ذیابیطس سمیت صحت کے دیگر مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر آپ کو میٹھا بہت پسند ہے اور آپ اس کے بغیر نہیں رہ سکتے تو  آپ شکر ، گڑ یا پھر قدرتی میٹھا استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے تازہ پھلوں کا رس، شہد وغیرہ، جو نہ صرف آپ کی میٹھا کھانے  کی خواہش پورا کریں گے بلکہ ان کے استعمال سے آپ کی مجموعی صحت پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔

سوڈے والی بوتلیں

ایک بات ذہین میں رکھیں سوڈا کا استعمال کسی بھی عمر میں ٹھیک نہیں لیکن 40 سال کی عمر کے  تو بالکل بھی اچھا نہیں ہے کیونکہ آپ کا جسم زہریلے مادوں کا اخراج بند کر دیتا ہے یا اسے یہ کام کرنے کے لئے بہت زیادہ طاقت لگانا پڑتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق بازار میں دستیاب مختلف بوتلوں میں جو کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں ان میں سے ایک methylimidazole یا 4-MEL نامی کیمیکل ہے، جو کینسر کا موجب بن سکتا ہے۔  ایک نئی تحقیق کے مطابق شادی شدہ جوڑے جن کی عمر 40 سال سے اوپر ہے  وہ  سوڈے والے پراڈکٹس سے پرہیز کریں کیونکی یہ شرح پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔

کھانے والے رنگ

کھانوں کو مختلف رنگت دینے سے  یہ دلکش تو لگتے ہیں  اور انسانی طبیعت سادہ کھانوں سے زیادہ ان کی جانب مائل ہوتی ہے جیسے سنیکس، چاول، کینڈی، آئس کریم وغیرہ۔ اگرچہ فوڈ اتھارٹیز نے ان  کھانے والے رنگوں کو approveکر دیا ہے لیکن پھر بھی یہ آپ کی صحت کے لئے اچھے نہیں، ان رنگوں کے استعمال سے کینسر  بھی مختلف بیماریاں ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لہذا ان رنگوں کے بجائے کھانوں میں چقندر، ہلدی اور پودینہ  جیسی قدرتی اشیاء کا استعمال کریں، جو نہ صرف پکوان کو رنگین بناتے ہیں بلکہ کھانے کی غذائیت  کو بھی بڑھا  دیتے ہیں۔

پھلوں کا رس/جوس

ہمارے ہاں پھلوں کے رس کو صحت مند قرار دیا جاتا ہے لیکن یہ پورا سچ نہیں ہے، بالخصوص جب یہ مارکیٹ میں مختلف ناموں سے ملنے والی بوتلوں سے حاصل کیا جائے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیں  ان بوتلوں میں سو فیصد پھلوں کارس نہیں ہوتا بلکہ اس میں دیگر اجزاء بھی شامل کئے جاتے ہیں دوسرا پھلوں کا کا جوس پینے اور انہیں کھانے میں بہت فرق ہے۔آپ نے سنا ہوگا کہ روزانہ ایک سیب کھانا ڈاکٹر کو آپ سے دور رکھ سکتا ہے لیکن کیا کبھی آپ نے یہ بھی سنا  روزانہ ایک گلاس سیب کا رس پینے سے آپ ڈاکٹر سے دور رہ سکتے ہیں تو اس کا سیدھا  اور سادہ جواب یہ ہے کہ جب آپ پھل کھاتے ہیں تو آپ جوس کے ساتھ ساتھ فائبر بھی لیتے ہیں، جس کا یہ فائدہ ہو گاکہ آپ کا جسم اس پھل کو ہضم کرے گا اور آپ کے شوگر لیول کو بڑھنے نہیں دے گا۔

بند پیکٹوں میں تیار شدہ گوشت

دورحاضر میں انسان سہل پسندی  کا شکار ہو چکاہے اور وقت کی کمی نے ہمیں تیار شدہ اشیاء کا  گرویدہ بنا دیا ہے، اب گھر وں میں تازہ گوشت لا نے کی بجائے بازار سے پیکٹوں میں بند تیار شدہ گوشت لایا جاتا ہے  تاکہ جیسے ہی ضرورت پڑے فوراً فریج سے نکال کر  منٹوں میں تیار کر لیا جاتا ہے۔تیار شدہ گوشت میں مختلف قسم کے کیمکلز لگائے جاتے ہیں پیٹ کی چربی کو بڑھانے اور صحت کے کچھ دیگر سنگین مسائل پیدا کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ اگر آپ گوشت کے شوقین ہیں تو بازار سے تازہ گوشت لائیں۔

آگ پر تیار کیا جانے والا گوشت

گرل یا سیخ کے ذریعے گوشت تیار کرنا یعنی باربی کیو کرنا  ہمارے گھروں اور پارٹیز میں بہت شوق سے کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ  کی عمر 40  برس  سے اوپر  ہے تو یہ گوشت آپ کی صحت کے لئے اچھا نہیں۔ ماہرین کے مطابق اس عمل سے آپ کے جسم میں کینسر کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔  اگر آپ کو باربی کیو زیادہ پسند ہے تو آپ اسے براہ راست آگ پر تیار کرنے کے بجائے کسی ڈھکن والے برتن میں ڈال کر تیار  کر لیں ، اس سے نہ صرف آپ کو غذائیت ملے گی بلکہ باربی کیو والی خوشبو سے بھی آپ لطف اندوز ہوں گے۔

 سفید پاستہ اور بریڈ

آج کل پاستہ اور بریڈ  کھانا  ہماری خوراک کا  لازمی جزو بن چکے ہیں، جنہیں غذا سے نکالنا بہت دشوار محسوس ہوتا ہے۔ پاستہ اور بریڈ میدے سے بنتا ہے۔ بلاشبہ یہ گندم سے حاصل ہوتا ہے  لیکن گندم  پر پراسس  ہونے کے بعد میدے میں سے تمام فائبر اور دیگر غذائی اجزاء نکال لئے جاتے ہیں جو بلڈ پریشر  کا موجب بنتے ہیں۔ پاستہ یا بریڈ زیادہ کھانے سے آپ ذیابیطس اور موٹاپے کا شکا ر ہو سکتے  ہیں کیونکہ آپ کا جسم کاربوہائیڈریٹ پر تیزی سے عمل نہیں کر سکتا۔

چکنائی سے غیر ضروری پرہیز

ہمارا یہ المیہ ہے جب  ہم موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں تب چکنائی یعنی فیٹس سے دور بھاگتے ہیں حالانکہ  فیٹس سے پاک خوراک وہ جال ہے، جس میں موٹے افراد زیادہ پھنستے ہیں، موٹاپے کا شکار افراد چکنائی سے پاک  مصنوعی غذائوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگرچہ ان غذاوں میں چکنائی نہیں ہوتی لیکن اس میں چینی، نمک اور دیگر اجزا ہوتے ہیں اور بعض اوقات چکنائی کی عدم موجودگی میں ان اجزا کی کثرت صحت کو  اوربگاڑ دیتی ہے۔  لہذا چکنائی سے پاک غذاوں سے غیرضروری حد تک پرہیز مت کریں۔

ڈبوں میں محفوظ پھل

آج کل ایک اور ٹرینڈ بہت زیادہ عام ہے ، پھلوں کو ڈبوں میں پیک کیا جاتا ہے تاکہ یہ خراب نہ ہوں۔ لیکن ان پھلوں کو زیادہ دیر تک خراب ہونے سے بچانے کیلئے کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لہذا جہاں تک ہو سکے فریش پھل  ہی مارکیٹ سے  خریدیں۔

فاسٹ فوڈ

طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرات کو جنم دیتا ہے، ماہرین نے 3 ہزار ایسے افراد پر تحقیق کی جو ہفتے میں ضرور کم از کم دو بار فاسٹ فوڈ کھاتے تھے ان میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کا خطرہ دو گناہ بڑھ گیا۔

سبزیوں کا تیل

بہترین اندرونی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے توازن نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لئے مخصوص مقدار میں تیل کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ سبزیوں کے تیل جیسے مکئی سویا بین اور روئی کے بیجوں کے تیل میں اومیگا 6 فیٹی ایسڈز زیادہ مقدار میں ہوتا ہے، لہذا  توازن پیدا کرنے کے لئے تیل سے کبھی کبھار پرہیز کریں، جس سے آپ کا دل صحت مند رہے گا اور آپ خود کو بہت بہتر محسوس کریں گے۔

بوتل والی ٹھنڈی کافی

سوال اٹھتا ہے کہ آخر لوگ بوتل والی ٹھنڈی کافی کی طرف اتنا راغب کیوں ہو رہے ہیں؟ کیا ملک شیک اس سے کہیں زیادہ بہترین ڈرنک نہیں؟ ایک طرف تو آپ کولڈ ڈرنکس سےاجتناب کر رہے ہیں کہ یہ نقصان کا باعث ہیں لیکن دوسری طرف آپ بوتل والی کافی کی طرف رجحان بھی بڑھا رہے ہیں۔ بوتل والی کافی میں شوگر زیادہ مقدار میں ہوتی ہے جس سے آپ ذیابیطس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہارمونل بیلنس بھی ڈسٹرب ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر کولڈ کافیز قدرتی کافی کے بیج سے تیار نہیں ہوتیں۔

فارمی مچھلی

فارمی مچھلی کو جو خوراک  مہیا کی جاتی ہے وہ بالکل ویسے ہے برائلر مرغی کو دی جاتی ہے۔ یہ مچھلی انسانی صحت کے لئے اتنی صحت بخش  نہیں جتنی سمندروں اور دریائوں میں قدرتی طور پر تیار ہونے والی مچھلی ہے۔ جب ایک 40 سالہ  انسان فارمی مچھلی کھاتا ہے تو اس میں اومیگا فیٹی ایسڈ کا عدم توازن پیدا ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں، لہذا فارمی مچھلی کے بجائے ہمیشہ نامیاتی مچھلی کو ترجیح دیجیے ۔

فرائیڈ یعنی تیل میں تلی ہوئی غذائیں

جب آپ 40  سال کی عمر تک پہنچ جاتے ہیں تو پھر آپ کو حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ آپ تیل کی تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں جیسے فرائید چکن، مچھلی، آلو کی چپس اور برگر وغیرہ۔ آج کل آلو کی چپس کے ساتھ برگر کھانے کا رواج بھی  عام ہو رہا ہے جو مضر صحت ہے۔ اگر آپ آلو کی چپس کے دلدادہ ہیں تو آپ انہیں گھر پر خود تیار کریں، پہلے بات تو یہ کہ آلو کا چھلکا  نہ  اتاریں، اسے صرف اچھی طرح دھو لیں دوسرا تیل میں فرائی کرنے کے بجائے اسے اوون میں سٹیم پر پکائیں تو یہ آلو کی چپس آپ کو نقصان کے بجائے فائدہ دے گی۔

بڑے جانور کا گوشت

بیف سے پرہیز  اور وہ بھی مردوں کے لیے ؟کسی آزمائش سے کم نہیں لیکن بڑھتی عمر آپ کی مشکلات کم نہیں بلکہ زیادہ کرتی ہے تو آپ کو یہ قربانی بھی دینا ہو گی، لہٰذا جب آپ 40 سال کے ہو جائیں تو یہ سرخ گوشت بار بار سے پرہیز کریں۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکرہے کہ بڑے گوشت میں  کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ بڑھتی عمر میں ہے۔

انرجی ڈرنکس یعنی قوت بخش مشروبات

انرجی ڈرنکس پی کر بعض افراد اپنی کمزوری کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو سراسر غلط ہے، ان مشروبات سے شائد آپ کو وقتی طور پر کچھ فائدہ یا جسمانی طاقت محسوس ہو لیکن ایک خاص وقفے کے بعد آپ کی حالت پہلے جیسی ہو جائے گی بلکہ ان مشروبات کا مسلسل استعمال آپ کی صحت کو بگاڑ کر سکتا ہے کیونکہ ان مشروبات میں چینی اور کیفین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

اگر آپکو ہماری یہ پوسٹ پسند آئے تو اسے شئیر ضرور کریں۔

No comments:
Write $type={blogger}

Recommended Posts × +