فالج ایسا مرض ہے جس میں جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر بیماریوں کی طرح سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر کرتے ہیں ۔فالج ایک بہت ہی پیچیدہ بیماری ہے کیونکہ ایک طرف تو خود مریض کے لیے یہ بیماری تکلیف کا باعث ہوتی ہے دوسری طرف مریض کے گھر والے جو اس کی دیکھ بھال اور نگہداشت کرتے ہیں ان کے لیے یہ مرحلہ طویل اور صبر آزما ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے اس بناء پر مریض کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔جن اعضا پر فالج کا حملہ ہو تا ہے ان کی گرفت کمزور ہو جاتی ہے جسے بحال کرنے کے لیے ادویہ کے ساتھ ساتھ فزیوتھراپی بھی کرائی جاتی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسی ویڈیو گیم ایجاد کی ہے جس کا ڈیزائن کردہ خاص قسم کا ہینڈل کھیل کھیل میں ہاتھوں اور بازوں پر ہونے والے فالج کو ٹھیک کرتا ہے اور اعضا کی گرفت کو دوبارہ بحال کرتا ہے۔
امپیریئل کالج کے طبی ماہرین نے اسے بنایا ہے جسے ’گرپ ایبل‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ہاتھ اور بازو کی طاقت کو بڑھانے والا ایک تربیتی آلہ ہے۔ سامنے سکرین پر گیم کی صورت میں ایپ چلتی رہتی ہے جس کے لحاظ سے ہاتھومیں گرپیبل تھامنا اور اسے گھمانا پڑتا ہے۔ مثلاً ایک گیم میں آلے کو جتنے زور سے پریس کیا جائے گا اسکرین پر تیر اتنی دور جا کر گرے گا۔ اس طرح ورزش کے لیول گیم کی صورت میں آگے بڑھتے رہتے ہیں اور مریض کی کیفیت بہتر ہوتی جاتی ہے۔
گرپیبل جوائے اسٹک کو دبا کر چھوڑنا پڑتا ہے اور اسی سے گیم کھیلا جاتا ہے۔ بسا اوقات آلے کو دائیں یا پھر بائیں گھمایا جاتا ہے۔ اس طرح کھیل کھیل میں فزیو تھراپی نما ورزش ہوجاتی ہے ۔ جوائے اسٹک ارتعاش سے بھی ہاتھوں کی درست حرکات میں مدد دیتی ہے۔
اگرچہ اس طرح کی ورزشیں کلینک یا ہسپتال میں کرائی جاتی ہیں جس میں ایک ماہر تھراپی کی نگرانی شامل ہوتیہ ے۔ لیکن گریپیبل کی مدد سے مریض کسی بھی وقت گھر میں بیٹھے ہوئے ورزش اور فزیوتھراپی کی تربیت لے سکتا ہے اور اپنی مرضی کے اوقات میں ورزش کرکے تیزی سے بحالی کی جانب بڑھ سکتا ہے۔ دوسری جانب گیم کا اضافہ کرکے اسے مزید دلچسپ بنایا دیا گیا ہے۔
اس جوائے سٹک کو سال 2019 میں فالج کے 30 مریضوں پرآزمایا گیا جن کے بازو فالج کی وجہ سے کمزور ہوچکے تھے۔ گرپیبل کی بدولت مریض اوسط دن میں اسے 103 مرتبہ استعمال کررہے تھے جبکہ ہسپتال میں روایتی تھراپی میں وہ اسے محض15 مرتبہ ہی انجام دے پاتے تھے۔
اس
طرح لوگوں نے اس آلے کو استعمال کرتے ہوئے بہت افاقہ محسوس کیا ہے۔ اس کی تفصیل ایک
تحقیقی مقالے میں شائع کی جاچکی ہے جو جرنل برائے نیوروری ہیبلی ٹیشن اور نیورل ریپیئر
میں چھپی ہے۔
اگر آپ کو ہماری یہ پوسٹ پسند آئے تو اسے شیئر ضرور کریں۔ شکریہ
No comments:
Write $type={blogger}