ہومیوپیتھک
کب اور کیسے ایجاد ہوئی اس کے موجد کا کیا نام ہے اور مکمل شفاء کے لئے ہومیو پیتھک
ادویات کیسے استعمال کی جاتی ہے؟ تو آئیے جانتے ہیں۔
ہو میو پیتھک
کے بانی کا نام کرسچن فریڈرک سموئل ہنی من ہے۔ وہ ایک جرمن فزیشن تھے۔ ڈاکٹرسیموئل
ہنی من 10 اپریل 1755 کو ڈریسڈن کےقریب میسن
میں پیداہوئے۔ ان کی والدہ کا نام جوہانا کرسٹیانا تھا۔ انکےوالدکرسچن گوٹفرائیڈ ہنی من تھا۔ہنی من کوانگریزی،فرانسیسی،اطالوی،یونانی
اورلاطینی سمیت متعددزبانوںمیں عبورحاصل تھا ۔ ہانیمن نے ابتدائی تعلیم میسن میں
حاصل کی۔ دوسال لیپزگ میں طب کی تعلیم حاصل کی۔ لیپزگ میں طبی سہولیات کی کمی کی
وجہ سے وہ ویاناچلاگیا ۔ اس کی غربت نے اسے ایرلنگن شہر کاانتخاب کرنےپرمجبورکردیا
جہاں اس نے اپنی میڈیکل کی پڑھائی کو مکمل کیا۔ڈاکٹر ہنی من نے 10 اگست 1779 کوایرلنگنیونیورسٹی
سے ڈاکٹریٹ آف میڈیسن کی ڈگری حاصل کی۔ڈاکٹر ہانیمن نے مختلف علاقوں میں بطور ڈاکٹر اپنی خدمات سر
انجام دینے کے ساتھ ساتھ انہوں نے 15
انگریزی، 6 فرانسیسی 1 لاطینی اور ا1 اطالوی کتاب کا ترجمہ کیا۔ 1843 میں پیرس میں
انکا انتقال ہوا۔
اب ہم آپ کو بتاتے ہیں ہو میو پیتھک ایجاد کیسے ہوئی؟
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک دفعہ ڈاکٹر ہانیمن
کی بیٹی بیمار ہوگئی ڈاکٹر ہانیمن اور اس
کے کولیگ ڈاکٹرز نے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اس کا علاج کیا لیکن
وہ جانبر نہ ہوسکیں اور وفات پاگئیں ڈاکٹر ہانیمن کو اس کا بہت زیادہ دکھ ہوا اور
انہوں نے سوچا کہ اس علاج میں کوئی نہ کوئی
کمی ضرور ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی پیاری بیٹی کو نہیں بچا سکے اس لئے انہوں نے ایلو
پیتھک طریقہ علاج کو ترک کرکے تحقیقی کام شروع کر دیا۔ ایک دن آپ ڈاکٹر ولیم کیولن
کے مٹیریا میڈیکا کا ترجمہ کر رہے تھے سنکونا کا ذکر چل رہا تھا آپ کو اس بات کا یقین
نہ آیا کہ سینکونا سچ مچ میں ہی ملیریا بخار کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے خیال
پیدا ہوا اگر سنکونا ملیریا بخار کا دور کرسکتا ہے تو اس کے اندر ملیریا بخار پیدا
کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہونی چاہئے آپ نے یہ شک رفع کرنے کی غرض سے سنکونا کی
آزمائش اپنے تندرست جسم پر کرنا شروع دی ۔
کئی روز لگاتار سنکونا کھانے کے بعد جسم کے اندر سچ میں ملیریا کی علامات پیدا ہوگی۔
اس کے بعد جب سنکونا کی تھوڑی سی مقدار استعمال کی تو علامات کا خاتمہ ہوگیا۔
باربار کے بعد یقین ہوگیا کہ جس دوائی کے زیادہ استعمال کرنے سے سے جس طرح کی
علامات ایک تندرست جسم میں ظاہر ہوتی ہیں اگر ویسی ہی علامات کسی مریض میں پائی
جائیں تو وہی دوائیں استعمال کرنے کی غرض سے سے مرض کی تمام علامات رفع ہوجاتی ہیں
بس اسی اصول پر ہومیوپیتھک کی بنیاد رکھی گئی ڈاکٹر ہانیمن نے پچیس برس ہومیوپیتھک
پر تحقیق کی اور مختلف ادویات کو اپنے عزیز و اقارب پر ٹیسٹ کرتے رہے اور جو بھی
علامات ظاہر ہوتی ان کو نوٹ کر لیتے اس کی بنیاد پر ھومیوپیتھک مٹیریا میڈیکا تیار
ہوا ۔ہومیوپیتھک ایک قدرتی طریقہ علاج ہے اس کو علاج بالمثل بھی کہتے ہیں ہیں اس میں
جڑی بوٹیوں کا عرق ق نکالا جاتا ہے اور اس میں الکوحل کے خاص مقدار شامل کے جاتی
ہے اور ان سے مختلف طاقت کی پو ٹینسز بنای
جاتی ہیں۔اس علاج کے سب سے بڑی خوبی یہ ہے ہے کہ اس میں مرض کا نہیں مریض کا علاج
کیا جاتا ہے اور اس کی چھوٹی سے چھوٹی علامت کو بھی نوٹ کیا جاتا ہے۔ ہومیو پیتھک
طریقہ علاج قدرے سلو ہے لیکن اس کے انسانی جسم پر کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے۔ اس وقت 200 ملین سے زیادہ لوگ ہومیو پیتھک طریقہ
علاج سے مستفیذ ہو رہے ہیں۔
اگر آپکو یہ پوسٹ پسند آئے تو اسکو لازمی شئیر کریں۔شکریہ
No comments:
Write $type={blogger}