.

سائنسدانوں نے کمال کر دیا۔صرف آنکھ دیکھ کر امراض کی تشخیص ممکن بنا دی


سان ڈیاگو یونیورسٹی   کے سائنسدانوں نے موبائل فون ایپ ڈویلپ کی ہے جو آنکھ کے اندرونی خدوخال دیکھ کر  اے ڈی ایچ ڈی ،الزائمراور دیگر اعصابی امراض کی جانچ میں مدد دے سکتی ہے۔ کیمروں میں چہروں کی شناخت کے لیے نیئر انفرا ریڈ کیمرے کی سہولت موجود ہے اور ایپ بھی انہیں ہی استعمال کرتی ہے، یہ آنکھ کی پتلی کی جسامت میں تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے اکتسابی تنزلی سے آگاہ کرتی ہے۔

تحقیق سے وابستہ پروفیسر کولن بیری اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کو اعصابی اور دماغی اسکریننگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ان کے مطابق گھر اور عام جگہوں پر بھی اسے آزمایا جاسکتا ہے، توقع ہے کہ اس سے دماغی امراض کی تشخیص کے نئے در کھلیں گے۔حالیہ چند برسوں میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھ کے اندر موتی کی طرح گول پتلی کی جسامت سے دماغی کیفیات سے آگہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مثلاً مشکل دماغی کام کے دوران یا کوئی زوردار آواز سن کر آنکھ کی پتلی پھیل جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آنکھ کی پتلی کے سکڑنے اور پھیلنے پر کئی ٹیسٹ بنائے گئے ہیں جو آسانی کے ساتھ کئی اعصابی امراض کا پتہ دیتے ہیں ۔اس سے پہلے صرف تجربہ گاہ میں کسی ماہر کی نگرانی اور مہنگے آلات کے تحت ہی ایسا ممکن تھا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے تحت ڈیجیٹل ہیلتھ لیب کے ماہرین نے کئی دماغی طبیبوں کے تعاون سے اسمارٹ فون کیمرے کے تجربات کیے ہیں۔اس طرح یہ کسی تکلیف کے بغیر آبادی کی بڑی تعداد میں تیزی سے دماغی امراض کی شناخت کا اہم ٹول بن سکتا ہے، بالخصوص اس سے الزائمر کا مرض معلوم کیا جاسکتا ہے۔نیئر انفراریڈ اسپیکٹرم پر آنکھ کی پتلی میں تبدیلی معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس سے ملی میٹر کے بھی معمولی حصے تک کی تبدیلی ایپ سے معلوم کی جاسکتی ہے۔ ایپ پہلے عام رنگ اور روشنی اور اس کے بعد نیئر انفراریڈ سے آنکھ کی جانچ کرتی ہے۔

اگر آپ کو ہماری یہ پوسٹ پسند آئے تو اسے لازمی شئیر کریں۔شکریہ

No comments:
Write $type={blogger}

Recommended Posts × +