بلڈ پریشر معمول کی حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے دونوں
میں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے کوشش یہی کی جانی چاہیے کہ اس کو معمول میں
رکھا جائے۔ بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی سے صحت کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے
امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل اور گردے کی بیماری بھی
شامل ہے۔یہ کہا جاتا ہے کہ لو بلڈ پریشر کو بہ نسبت بلند فشار خون کو زیادہ مسئلہ
نہیں سمجھا جاتا، تاہم مستقل کم ہونا بھی بہتر نہیں، ایسے میں طبی علاج ضروری ہو
جاتا ہے۔اگر کسی کا بلڈ پریشر معمول کی حدود میں ہو تو یہ جاننے کا واحد طریقہ یہ
ہے کہ ڈاکٹر کے کلینک پر جائیں اور بلڈ پریشر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ یہ غیرمعمولی
ہے اور اس کا کوئی سدباب کیا جا سکے۔
طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہاس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ چوٹ کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث ہوسکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل سے بھی ہوسکتا ہے۔
بلڈ پریشیر کو کنٹرول کیسے کیا جائے۔
ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔
اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل بی پی آپریٹس گھر میں رکھا جا سکتا ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے ہوئے اسے آسانی سے لے جایا جا سکے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت فشار خون چیک کیا جا سکے۔
بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو پا رہا ہو ایسی صورت حال میں ڈاکٹر ہی بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔
طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہاس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ چوٹ کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث ہوسکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل سے بھی ہوسکتا ہے۔
بلڈ پریشیر کو کنٹرول کیسے کیا جائے۔
ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔
اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل بی پی آپریٹس گھر میں رکھا جا سکتا ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے ہوئے اسے آسانی سے لے جایا جا سکے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت فشار خون چیک کیا جا سکے۔
بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو پا رہا ہو ایسی صورت حال میں ڈاکٹر ہی بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔
No comments:
Write $type={blogger}