.

ماں کے دودھ پر پلنے والے بچے دیگر کے مقابلے میں ذہین کیوں ہوتے ہیں۔ دلچسپ تحقیق

  

ماں کا دودھ بچے کے لیے مکمل غذا ہے اور یا د رکھیں کہ ماں کے دودھ کا کوئی نعمل البدل نہیں ہے اور اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ماں کے دودھ کا متبال لیبارٹری میں تیار کیا جاسکتا ہے تو یہ آپکی غلط فہمی ہے۔ نئی تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ جو بچے 6 ماہ یا اس سے زائد مدت تک ماں کے دودھ پر پلتے ہیں، وہ چودہ برس کی عمر تک اُن بچوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر علمی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں جنہیں کم مدت تک یا ماں کا دودھ سرے سے پلایا ہی نہیں گیا۔2000 سے 2002 کے درمیان 700سے 800 نومولود بچوں کو 14 سال تک مطالعے کیلئے رجسٹر کیا گیا تھا۔ ان میں سے 23 فیصد وہ بچے تھے جنہوں نے 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے تک ماں کا دودھ پیا تھا۔

تمام بچے جن کی عمریں 5 سال سے لے کر 14 سال تک تھیں ان سے مخصوص زبانی اور علمی امتحان لیا گیا جس میں پایا گیا کہ وہ بچے جو پیدائش کے بعد 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے تک ماں کے دودھ پر رہے، انہوں نے مشق میں اُن بچوں کے مقابلے میں زیادہ مارکس حاصل کیے جنہیں ماں کا دودھ نہیں پلایا گیا تھا۔ماہرین نے  بتایا کہ وہ مائیں جو سماجی طور پر مضبوط پس منظر اور بہتر علمی صلاحیت کی حامل ہوتی ہیں، وہ اپنے بچوں کو زیادہ عرصے تک دودھ پلاتی ہیں جس سے اس بات کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ ماں کا فہم اور اُس کے دودھ سے بچے پر پڑنے والے اثرات کے درمیان ایک ربط موجود ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ماں کے دودھ میں polyunsaturated fatty acids اور micro nutrients ہوتے ہیں جو دماغ کی بہتر نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ اس میں microRna بھی ہوتے ہیں جو دراصل جینیاتی کوڈ کے ٹکڑے ہوتے ہیں جو دماغ کو بہتر انداز میں پروگرام کرنے، سمجھنے اور صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

No comments:
Write $type={blogger}

Recommended Posts × +